جمعرات کو ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں ان مظالم کا پردہ فاش کیا ہے جو غاصب صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں پر ڈھا رہی ہے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے بتایا ہے کہ صیہونی جیلوں اور حراستی مراکز سے رہا ہونے والے فلسطینیوں نے نئی داستانیں بیان کی ہیں جو منصوبہ بند طریقے سے ہزاروں فلسطینی شہریوں کے خلاف شدید تشدد اور غیر انسانی سلوک کی بات کرتی ہیں۔
مذکورہ مرکز نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ صیہونیوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے فلسطینی قیدیوں کو نامعلوم مواد کے حامل انجکشن لگائے ہیں جس سے ان کے جسموں میں پیچیدگیاں پیدا ہوگئیں۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا گيا ہے کہ اسرائیل نے قیدیوں اور زیر حراست افراد کے خلاف قتل، عصمت دری اور دوسرے جنسی جرائم کا بھی ارتکاب کیا ہے۔
اس سے قبل خبری ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی سے گرفتار کیے گئے تقریباً 50 قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔
طبی ذرائع نے یہ بھی اعلان کیا کہ رہائی پانے والے قیدیوں سے زیادہ تر کو صحت کی خرابی کی وجہ سے غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے اور ان میں سے بیشتر کے جسموں پر تشدد کے نشانات دکھائی دیے۔
آپ کا تبصرہ